ہر وہ چیز جس میں کوئی چیز منتقل کرنے سے اس کی افادیت اور تاثیر میں فرق ڈالتی ہو یا تبدیل کرتی ہو اس کو دو طبعیت والی چیز کہا جائے گا۔ مٹی کے کوڑے برتن بھی ان میں شمار ہوتے ہیں۔ اسی طرح مٹی کا برتن جس میں پانی یا کوئی اور چیز ڈالی جائے تو اس کی تاثیر اور افادیت کو بدل دیتا ہے۔ مٹی کے برتن میں پانی ڈالنا بہت فائدہ مند بھی ہے اور بہت نقصان دہ بھی۔
مٹی کے برتن کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس میں ڈالا گیا پانی اپنی افادیت بڑھا دیتا ہے۔ قدرت نے مٹی کو یہ تاثیر دی ہوئی ہے۔ مثال کے طور پر ہم مٹی کے برتن میں پانی ڈالتے ہیں تو وہ معتدل اور ہاضمہ ہو جاتا ہے۔ جس کا کسی بھی گرم طبعیت جانور کو فائدہ ہوتا ہے۔ اس عمل سے کبوتر کی طبعیت خوشگواررہتی ہے۔ ہاضمہ زبردست کام کرتا ہے۔ دل کو قوت بخشتا ہے چڑچڑی طبعیت نارمل ہو جاتی ہے۔ نیند زیادہ آتی ہے۔ خوراک معمول سے زیادہ کھاتا ہے۔ جو کبوتر جوڑوں میں ہوں وہ بچوں کی نشوونما اچھی کرتے ہیں اور بچوں کی پرورش بھی خوب اچھی ہوتی ہے۔
فوائد اور نقصانات
لیکن صرف اس وقت تک جب تک اس پانی میں کسی اور چیز کی آمیزش نا ہو۔ چونکہ ہم کبوتروں کے لیے جتنے بھی مٹی کے برتن استعمال کرتے ہیں جیسے کہ کنالی ان سب کا مونہہ بہت زیادہ کھلا ہوتا ہے۔ جس سے گردوغبار اس میں گرنے کے وسیع چانسس ہوتے ہیں۔
پھر کبوتر بیٹھوں سے لتھڑے ہوئے پیروں سمیت کنالی میں داخل بھی ہو جاتا ہے۔ جس سے نہائیت مضر صحت بیٹھ بھی پانی میں شامل ہو جاتی ہے۔ کیونکہ جس جس جانور نے وہ پانی پینا ہے اس موذی بیماری کے جراثیم ان سب میں منتقل ہوتے جائیں گے۔
کیونکہ پانی پینے کی دوسری تو اور کوئی جگہ ہی نہیں ہوتی اسی لیے سب کبوتروں نے اسی برتن سے پانی پینا ہوتا ہے جو جو کبوتر وہ پانی پیتا جائے گا وہ اس موذی مرض میں مبتلا ہوتا جائے گا۔ اگر کسی نا کسی طرح آپ مٹی کے برتن کو صاف رکھنے کی کوشش میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں تو آپ اس گردو غبار سے اس پانی کو نہیں بچا سکتے۔ جو کبوتروں کے اڑنے سے ہوا میں اڑتی ہے۔ اور وہ ہوا جو باہر سے آتی ہے۔ مٹی کے برتن چونکہ کورے برتن ہوتے ہیں۔ ان پر پالش نہیں ہوتی اس لیے ان کے اندر بےشمار مسام ہوتے ہیں۔ جو اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ ان کو آنکھ دیکھ ہی نہیں سکتی اور یہ مسام جراثیم کی پناہ گاہ اور ان کی افزائش میں خاطر خواہ مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
پانی کے برتن اور تندرست کبوتر
سائنسی نکتہ نظر سے دیکھا جائے تو ایک کروڑ جراثیم سوئی کے نوک پر آ جاتے ہیں تو آپ خود سوچیں ان مسام میں کس قدر جراثیم کی مقدار ہوتی ہو سکتی ہے کیونکہ بے شمار مسام میں بے شمار مضر صحت جراثیم ہونگے جو بہت سے بیماریاں پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہونگے۔ چونکہ مٹی کے برتن پانی کو جذب کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں اس لیے خالی برتن بھی اپنی موٹائی کے اندر نمی موجود رکھتا ہے اور اس نمی سے جراثیم کو زندہ رکھنے میں مزید مددگار و معاون ثابت ہوتے ہیں۔
کیا مٹی کے برتن کو کسی صابن یا کسی اور چیز سے اچھی طرح دھو کران جراثیم سے پاک نہیں کیا جا سکتا؟ تو جواب ہے کہ نہیں۔ ان مٹی کے برتنوں کو جراثیم سے پاک کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے۔ اور وہ ہے ان کو آگ پر اتنا گرم کرنا کہ ان میں موجود نمی ختم ہو جائے۔ شدید حدت کی وجہ سے جراثیم مر جائیں۔ لیکن ایسا روز کرنا کسی کے لیے بھی ممکن نہیں ہے۔
دوران پرواز ہم کینالی کا استعمال کرتے ہیں اور کافی حد تک اس کو گندے پانی اور گندگی سے محفوظ رکھتے ہیں۔ پرواز سے واپسی پر کبوتر کو یہی پانی استعمال کرواتے ہیں۔ چونکہ مسلسل پروازیں کرنے کی وجہ سے کبوتر کا مدفعاتی نظام بھی بہت زیادہ مضبوط ہو چکا ہوتا ہے۔ اس لیے اس وقت کبوتر جراثیمی حملوں سے بچنے کی افادیت بڑھا چکے ہوتے ہیں۔ جس وجہ سے وہ کافی حد تک محفوظ رہتے ہیں۔ اس لیے مٹی کے برتن کا استعمال فائدہ بہت زیادہ دیتا ہے اور نقصان بہت کم۔ لیکن بند اور روکے ہوئے کبوتروں کے لیے مٹی کا برتن ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
کبوتر کے لۓ پانی کا برتن
میں جیٹھ اور ہاڑ کی گرمی میں مٹی کا برتن استعمال کرتا ہوں. وہ اس طریقہ سے کہ میں نے گھڑے کو پلاسٹک کے ڈبے جیسا بنایا ہوا ہوتا ہے. کینالی کے اوپر گھڑا الٹا رکھ دیتا ہوں اور سوراخ سے ضرورت کے مطابق پانی نکلتا رہتا ہے. گھڑے کے اوپر بھی ایک کینالی الٹی رکھ کر اس پر اینٹ رکھ دیتا ہوں تاکہ گھڑے کے اوپر بیٹھ کر کوئی جانور بیٹھ نا کر دے جو سلپ ہو کر نیچے کینالی میں نا چلی جائے۔
ایک کھڈے کے لیے دو گھڑے اور دو کنالی رکھی ہوتی ہے. جو آج استعمال کر لی اس کو کل استعمال نہیں کرنا۔ اور جس کو استعمال نہیں کرنا ان برتنوں کو دھو کر دھوپ میں الٹا کر کے رکھ دیتا ہوں. چونکہ ان دنوں گرمی بہت شدید ہوتی ہے۔ اس لیے مٹی کےخالی برتن 24 گھنٹوں میں گرم ہو کر نمی نکال دیتے ہیں۔ اور خشک ہو جاتے ہیں اور خطرے سے کسی حد تک محفوظ ہو جاتے ہیں. ان دنوں مٹی کے برتن کا استعمال مجبور اور نہائیت ضروری ہو جاتا ہے. کیونکہ دوسرے کسی بھی برتن میں ہم پانی کو صبح سے شام تک ٹھنڈا نہیں رکھ سکتے. واحد یہی ایک طریقہ ہے جس سے کبوتر سارا دن ٹھنڈا پانی پی سکتا ہے.
اتنی سخت گرمی میں کبوتر اگر گرم پانی پیے گا۔ تو سو فیصد امکان ہے کہ وہ بخار میں مبتلا ہوگا. پوٹ کا پانی گرم کرنا شروع کر دے گا۔ جب کبوتر پوٹ کا پانی گرم کرنا شروع کر دے تو سمجھو اسے شدید بخار ہے۔
کبوتر اگر گرم پانی پیے اور بخار ہو جاۓ
ایسی صورت حال میں آپ فریج کا پانی لیں. اس سے کبوتر کی پوٹ فل بھر کر لگاتار تین بار اس کو پلٹا دیں. اور اوپر سے وہی پانی تین سی سی دے کر چھوڑ دیں. 90 فیصد کبوتر اسی طریقہ سے ہی ٹھیک ہو جائیں گے جو گرم پانی کی وجہ سے خراب ہوتے ہیں. لیکن جو جراثیمی بخار میں مبتلا ہوں ان کو بھی اسی طرح پلٹنا ضروری ہے. لیکن ان کو اس جراثیمی بیماری کی اینٹی بائیوٹک دینے سے ہی وہ کبوتر ٹھیک ہونگے۔ کیونکہ اس کبوتر کے وجود میں موجود جراثیم کریں گے نہیں تو وہ کبوتر اس وقت تک ٹھیک بھی نہیں ہو گا۔
مٹی کا برتن چونکہ پانی کو جذب کر کے اس کی تاثیر تک کو بدل دیتا ہے اور اس میں جراثیم کی بھرمار ہوتی ہے. اس لیے سائنس ان برتنوں میں دوائی ڈال کر پرندوں یا انسانوں کو استعمال کرنے سے سختی سے منع کرتی ہے. کیونکہ جراثیم سے آلودہ میڈیسن فائدہ دے نا دے نقصان ضرور کرے گی۔
2 Comments on “مٹی کے برتن کبوتروں میں فوائد اور نقصانات”