کیا بغیر استاد کی کبوتر بازی ہو سکتی ہے ؟
کبوتر بازی سیکھنا: ایسے سوالات اسلئے جنم لیتے ہے کیوں کہ آج کل استادی شاگردی کا پورا سسٹم کافی حد تک پیسے یا جان پہچان کی نظر ہو چکا ہے۔ جس کی وجہ سے نۓ شوقینوں میں غیر یقینی پائی جاتی ہے۔
ایک وقت تھا جب لوگ زمین میں کنواں کھود کر اس میں خانے بنا کر کبوتر رکھتے تھے۔ آج کل 5 منزل پے 50 فٹ کا جال بنا کر شوق کرتے ہے۔ ہمارا بس چلے تو ہم کبوتر کے ساتھ ساتھ ہی آسمان میں اوڑتے رہے۔ لیکن فلحال ایسا ممکن نہیں ہے۔
کبوتر بازی کا شوق انتہائی تیز رفتاری سے اوپر جا رہا ہے۔ لیکن اس تیز رفتاری کے پیچھے صرف ایک طاقت ہے اور وہ ہے پیسہ۔ جس کے پاس جتنے زیادہ وسائل ہوتے ہے اس کے شوق کو اتنا ہی اچھا اور جدید دور کے مطابق سمجھا جاتا ہے
اگر ایک طرف شوق کا اوپر جانا ٹھیک ہے۔ لیکن ساتھ میں ایک بہت بڑا نقصان بھی ہو رہا۔ جو کبوتر کے پورانے استاد تھے جن کے پاس پیسے کی اس دوڑ میں شامل ہونے کے لئے وسائل نہیں ہے وہ لوگ آہستہ آہستہ کنارے پے آگئے ہے۔ یا صرف تماشائی بن کے رہ گئے ہے۔
کبوتر بازی سیکھنے میں استاد کی اہمیت
حقیقت تو یہ ہے کہ استاد کے بغیر کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔ ہمیں تو اسکول کی پہلی کلاس میں ایک استاد نے ہی بتایا تھا کہ اس پرندے کو کبوتر کہتے ہے۔ تو جب خود سے ہمیں صرف اس پرندے کا نام تک پتا نہیں تھا۔ تو کبوتر کو پوری طرح سمجھنے کے لئے بغیر استاد کے ہم کس طرح کامیاب ہو سکتے ہے؟
آج سے 20-15 سال پہلے استاد کا ایک معیار ہوتا تھا۔ پورے علاقے میں 2-1 استاد ہوتے تھے اور نہایت سادہ اور سنجیدہ مزاج کے مالک ہوتے تھے۔ آج کل اگر دن کو ایک محلے کے اوپر 500 کبوتر اڑتے ہے تو نیچے گلیوں میں آپ کو 500 استاد بھی مل جائینگے۔ جس کی وجہ سے لوگ خود اکیلے ہی شوق کرنے پے مجبور ہو گئے۔
ہر اچھے استاد کے پیچھے اچھا استاد ہی ہے
جتنے بھی کبوتر کے نامور استاد ہے ان کے پیچھے بھی کسی استاد کی کاوش اور محنت لگی ہوئی ہے۔ میرا یہ ماننا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ آپ کو بغیر استاد کے بھی جیت مل جائے۔ لیکن وہ کامیابی ایسی ہے جیسے بندے کے پاس سب کچھ ہو لیکن سر کے اوپر چھت نا ہو۔
میں استاد کے رشتے کو سر کا سایہ اور دنیا کے نشیب و فراز میں راستہ ھموار کرنے والا ساتھی اور ہمدرد سمجھتا ہوں۔ پھر بھی اگر کسی کو میری کوئی بات بری لگی ہو تو میں تمام استاتزہ کرام اور سینئر بھائیوں سے معذرت خواہ ہوں۔ میں صرف کبوتر بازی کے سیسٹم کے خلاف بات کرتا ہوں۔ جو کہ اکثریت شوقین بھائی بھی اس سیسٹم سے مطمئن نہیں ہے، اگر واقعی اس کا نام شوق ہے تو پھر یہ شوق ہر شوقین کے پہنچنے سے دور کیوں ہے؟
بہت سارے ایسے دوست ہے جن کے پاس پرندے بھی اچھے ہیں اور شوق بھی جنون کی حد تک ہے پھر بھی وہ صرف کبوتروں کو دانہ ڈالنے میں زندگی گزار رہے ہیں۔
چڑی مار کون ؟
ایک پوسٹ کے اندر میں نے چڑی مار کو شوقین کہا تو اکثر لوگو کو بات پسند نہیں آیی۔ ہر چڑی مار شروع میں شوقین ہی ہوتا ہے۔ جب آپ کی بڑی بڑی بازیوں میں ان کو جگہ نا ملیں تو کبوتر تو رکھنے ہی ہے کیوں کہ شوق ہے تو پھر مجبورً وہ اپنے شوق کو اپنا ذریعہ معاش بنا لیتا ہے۔ پھر وہ آپ لوگو کی نسخوں کا امتحان لینا شروع کرتا ہے۔ جس دن شوق سستہ اور آسان ہو جائے گا اس دن سے چڑی مار ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گا۔
کبوتر بازی سیکھنا – تحریر کا کچھ حصہ “اختر خان” کے لکھے گۓ پوسٹ سے لیا گیا ہے