کبوتروں کی پھڑکیں – اسلام علیکم دوستو امید ہے سب دوست شوقین خیریت سے ہونگے۔ کچھ دنوں سے کچھ دوست احباب نے رابطہ کر کے ایک ہی قسم کے مسئلے پر گفتگو کی اور اس کا حل پوچھا۔ مسئلہ یہ بیان کیا گیا کہ کبوتر اڑنے کے بعد کندہ لگا رہے ہیں. جس کی وجہ سے وہ باہر بھی گر جاتے ہیں. کچھ دوستوں کے کچھ کبوتر گرنے سے زخمی بھی ہوئے ہیں. ایک دو بیچارے جان سے بھی گئے۔
استاد خان محمد بارا
میری ناقص معلومات کے مطابق اس کی چار وجوہات ہیں
ایسے کبوتر جن کو آوٹ سیزن میں کم اڑایا گیا ہو۔
کبوتر جو ضرورت سے زیادہ جسمانی وزن بنا لیں۔
ایسے کبوتر جن کبوتروں کا وجود پروں کے حساب سے زیادہ وزنی ہو۔
وہ بچے جن کے بچوں والے پر اکھاڑ کر سر کیا ہوا ہو۔
کبوتر جن کو آوٹ سیزن میں کم اڑایا ہو
ایسے کبوتر جن کو آوٹ سیزن میں کم اڑایا گیا ہو ایسے کبوتروں کو سیزن کی شروعات کی پھڑکوں میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑھتا ہے۔ چونکہ ایسے کبوتر آوٹ سیزن میں کم اڑے ہوتے ہیں. اس لیے ان کے پٹھوں میں اتنی قوت نہیں ہوتی کہ وہ زیادہ دیر ہوا میں خود کو روک سکیں ۔
اس لیے ایسے کبوتر شروع کی پھڑکوں میں دوران پروان بہت جلد تھک جاتے ہیں. اسی تھکاوت کی وجہ سے ان کے پٹھے درد سے بھر جاتے ہیں. اور ایک یا دونوں سائیڈ کے کندھوں کے پٹھے یعنی مسل کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں. جس کی وجہ کبوتر گر جاتے ہیں اور بعض کبوتر جان سے بھی چلے جاتے ہیں۔
کبوتر زیادہ جسمانی وزن بنا لیں
ایسے کبوتر جو دوران پٹائی اپنے اصل وزن سے زیادہ وزن بنا لیں. وہ کبوتر بھی شروعاتی پھڑکوں میں وزن کی زیادتی کی وجہ سے پھول کر گر جاتے ہیں۔ اس لیے پرپٹائی کے بعد ایسا دانا یا ایسی خوراک جو ضرورت سے زیادہ وزن بڑھاتی ہو اس سے اجتناب کرنا چاہیے تاکہ ایسی مشکل سے بچا جا سکے۔
کبوتروں کا وجود پروں کے حساب
ایسے کبوتر جن کے پروں کا سائز چھوٹا ہو اور جسمانی وزن پروں کی رینج سے زیادہ ہو. وہ کبوتر بھی اکثر شروعاتی پروازوں میں ان مسائل سے دوچار ہوتے رہتے ہیں۔
ہونا یوں چاہیے کہ ایسے کبوتروں کو پرپٹائی کے بعد علیحدہ کر لینا چاہیے. ان کو مخصوص دانا ڈالنا چاہیے تاکہ ان کا وزن نا بڑھ سکے. ایسے کبوتر لائٹ ویٹ ہونگے تو ایسے مسائل سے نبرد آزما ہونے سے بچ جائیں گے۔
بچے جن کے بچوں والے پر اکھاڑ کر سر کیا ہو
وہ بچے جن کے بچوں والے پر اکھاڑ کر ان کو لیس کیا ہوا ہو ان کے کندہ لگنے کی ریشو بھی کافی ہوتی ہے. اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ بچوں کے پر اکھاڑ کر لیس نا کیا جائے۔ کیونکہ یہ کام اصول فطرت سے ہٹ کر بھی ہے. جس کی وجہ سے دوسرے بھی کافی مسائل سامنے آتے ہیں. اس لیے بہتر یہی کہ ایسا نا کیا جائے۔
بچے اپنے دس پر خود ہی مکمل کریں اور اسی طرح لیس ہوں اس طرح لیس ہو کر تیار ہونے والے پٹھے پٹھیاں بہت کم کندہ لگنے کا شکار ہوتے ہیں۔
ان چار کیٹگری کے کبوتروں کو زیادہ سے زیادہ دھوپ میں رکھنا چاہیے. ان کو دن 12 بجے کے بعد چند نیچے والے کبوتروں کے ساتھ اڑانا چاہیے. تاکہ چھیڑوں والے کبوتر ان کو زیادہ بلندی تک نا لیکر جائیں اور جلد بیٹھ جائیں. تین چار بار ایسا کرنے سے کبوتر کندہ لگنے سے بچائے جا سکتے ہیں. کوشش کریں کہ ایسے کبوتروں کو پھڑکوں کے دوران موٹا دانا نہ کھلائیں تاکہ وزن نا بھڑھائیں ۔
کبوتروں کی پھڑکیں اور وزن
میری اپنی ذاتی ناقص رائے میں دوران پر پٹی کبوتروں کا کبھی بھی وزن نہیں بڑھانا چاہیے جو کبوتر دوران پرپٹائی اپنا وزن زیادہ کر لیتے ہیں ان کے ضائع ہونے کی ریشو بہت زیادہ ہونی جاتی ہے۔ پورے سال کی محنت سے تیار کیے ہوئے بہت سے قیمتی جانور اسی غلطی کی نزر ہو جاتے ہیں ۔
میں نے پوری کوشش کی ہے کہ مضمون کو مختصر کر کے لکھوں لیکن کچھ باتیں ایسی ہوتی ہیں جن کو بیان کرنا نہائیت ضروری ہوتا ہے لہزہ دوستوں سے اپیل ہے کہ تحریر لمبی ہونے کی صورت میں درگزر فرمایا کریں۔
2 Comments on “کبوتروں کی پھڑکیں اور خصوصی احتیاط”