کبوتر بازی میں پٹی والے کبوتروں کے کراس

آج کل کبوتر بازی میں پٹی والے کبوتروں کے کراس کی وجہ سے کافی بحث اور مسلے بن رہے ہے. یہ بات ٹھیک ہے کے پٹی والے کبوتر نیچے اور لمبے لمبے جانے والے کبوتر ہے۔

ان کبوتروں کو اونچا اڑنے والے کبوتروں کی ٹیم میں اڑانے سے کافی غلط فہمی اور مسلے بن سکتے ہے. لیکن اگر ایک بندہ اپنی مہارت سے پٹی والے کبوتروں کے کراس سے ایسے کبوتر بناۓ جس میں صرف انچا اڑنے والے کبوتروں کی ساری خوبیاں ہو. تو اس بندے پر پابندی کی بجائے اس کو شاباشی دینی چاہیے۔

پابندی کبوتروں پر نہیں اس پرواز پر ہونی چاہیے جس سے غلط فہمی پیدا ہوتی ہے. میں نے تو خالص گولڈن ،ٹیڈی، اور خاص کر سیالکوٹی کبوتروں کو بھی گھنٹو گھنٹو سامنے اڑتے دیکھا ہے. ان کی بھی پھر لیبارٹری ٹیسٹ ہونے چاہیے۔

اس کا مطلب ہے ہم صرف رنگوں سے ہی کبوتر کو پہچانتے ہے. یہ بات بھی ثابت ہے کے ہمیں نیچے پرواز سے نہیں صرف پٹی والے کبوتروں سے ناراضگی ہے۔

پٹی والے کبوتروں کا کراس

پٹی والے کبوتر

اصیل کبوتر اور پٹی والوں کا کراس ایسے ہی ہے جیسے اصیل گھوڑے اور گدھے کے کراس سے خچر وجود میں آتا ہے اور گدھے سے زیادہ وزن اٹھانے کی صلاحیت کے ساتھ پہاڑوں کی بلندی پر جاتا ہے جہاں نہ گھوڑا جا سکتا ہے نہ گدھا ۔

اصیل گھوڑوں کا شوق کرنے والا اپنے اصطبل میں خچر نہیں شامل کرتا۔ اسی طرح اصیل کبوتر کا شوق کرنے والا شوقیں اپنے اصیل میں پٹی والا کراس نہیں کرے گا. جو بھی یہ کرتے ہیں وہ حقیقی شوقیں نہیں ہیں۔

کبوتر کی آنکھ اور پہچان

ہم کبوتر کی آنکھ میں سیان اور پرواز تو پہچان لیتے ہے. جو کافی مشکل کام ہے. لیکن پتا نہیں جب معاملہ پٹی والے کراس کا آتا ہے تو پھر ہماری اپنی سیان غائب ہو جاتی ہے۔

پھر ہم مالک سے حلف اٹھواتے ہے کے بھائی پلیز آپ ہی سچ بتانا کہی پٹی والا کراس تو نہیں ہے. سیان اور پرواز کی پہچان کے ساتھ ساتھ ہمیں پٹی والے کراس کی پہچان ہوتی تو حلف اٹھوانے کی نوبت ہی نا آتی۔

.اس لیے میں اکثر کہتا ہو کہ جس کے گھر جوڑا لگا وہی اپنے کبوتر کے بارے میں درست بتا سکتا کہ اس نے کیا مکس کیا ہے

پٹی والے کبوتر اور سکینڈل

یہ روائیت ختم ہونی چاہیے کہ بازیوں کے اڑ جانے کے بعد اعتراض اٹھا دیا جاتا ہے۔ کوئی مسئلہ مسائل ہو تو اس کو بازیوں کے درمیان ہی حل کرنا چاہیے۔ اگر کسی جیتے ہوئے شوقین پر الزام لگا کر اسے ہرا دیا جائے چاہے وہ حق پر ہی فیصلہ کیوں نا ہو تب بھی ایسے
فیصلے متنازع فیصلے بن جاتے ہیں۔ جس سے مزید خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔

بازیاں اڑا کے جب چونا لگوا لیتے تو رولا ڈال دیتے ہیں کہ یہ تو ہمارے ساتھ دھوکا ہو گیا۔ حریف نے تو پٹی والے اڑاۓ تھے۔ تو ایسے انجان کھلاڑیوں کو کوئی پوچھے کہ تب منصف کی اور آپکی عقل گھاس چرنے گئی تھی جب مہریں لگا رہے تھے۔ کبھی کبھار ایسی پوسٹوں کو دیکھ کے ہنسی بھی آتی اور افسوس بھی ہوتا ہماری کمیٹیاں اور انتظامیہ جن میں بڑے اساتذہ کو چاہیے مل بیٹھ کراس شوق کے قانون کو مزید سخت کیا جاۓ۔ بے ایمانی کرنے والوں اور کروانے والوں کی چھتوں کو تاحیات ہی پابندی لگا دی جائے۔

اگر پٹی والے کبوتر اڑے تھے تو کیا منصف نشہ کر کے ۱۱ بازیاں مہریں لگاتا رہا ہے۔ اور جس چھت سے منصف جاتا رہا ہے اس چھت والے نے بھی جا کر نہیں دیکھا۔ پابندی تو اس چھت پر ہونی چاہئے جو ایسے کبوتر اڑانے کی اجازت دیتا رہا ہے۔ اگر کسی چھت کو منصف رلیف دیتا ہے تو بڑا مجرم تو منصف ہوا۔ اور جس چھت سے منصف آتا رہا ہے اس چھت کو جواب دینا چاہیے۔ یہ کوئی انصاف کی بات نہیں ہے کہ ہارنے کے بعد کسی پر الزام لگا دیا جائے اور وہ بھی مہینوں بعد۔

Social Sharing

Leave a Reply