بریڈر کبوتر کی پہچان اور پرکھ کی اہمیت

بریڈر کبوتر ہی بریڈر کبوتر ہوتا ہے۔ میں اسے بریڈر کبوتر ہی نہیں مانتا جس کے اپنے بچے خود ایک دوسرے سے زیادہ اڑنے کی کوشش نہ کریں۔ بریڈر کبوتر ایسا ہونا چاہیے کہ جس کی پرواز کو کم کرنے کے لیے اس میں کراس دیا جائے۔

تحریر : استاد خان محمد بارا

زیادہ پرواز کو کراس سے کم کیا جا سکتا ہے۔ کم پرواز والے کی اعلی پرواز بنانا تو خود کو مشکل میں ڈالنے والا کام ہی ہے۔ کم پرواز والا اول تو بریڈر ہی نہیں ہوتا۔ اگر بریڈ میں ڈال بھی دیا جائے تو اس میں اعلی ترین بلڈ لائن کا کبوتر ڈالنے سے اس کی پرواز کو شام تک کیا جا سکتا ہے۔

جب ٹمپریچر 47 ڈگری پر جائے گا تو پھر یہ کبوتر آپ کی مرضی کے مطابق نہیں اڑیں گے۔ تب وہ ہی کبوتر اڑیں گے جو بلڈ لائن میں ہائی کلاس ہونگے۔

بریڈر کبوتر کی خصوصیات

بریڈر کبوتر کی پہچان

وہ بریڈر نہیں ہو سکتا جو مختلف آنکھ اور مختلف کلر کے بچے نکالے۔ اصل بریڈر وہ ہی ہے جو اپنا کلر نہ چھوڑے، اپنے پروں میں خرابیاں نہ دے۔ جس کا ہڈی جوڑ بیلنس نکلے، جس کے بچے وزن دار نہ ہوں۔ جو سائز میں کمی بیشی نہ کرے۔ جس کی آنکھوں میں مختلف شیڈ نہ آتے ہوں، ایسے کبوتر مختلف نسلوں کے کراس سے بنے ہوتے ہیں۔ جن جوڑوں کے بچوں کی آنکھیں مختلف قسم کے شیڈ دیتے ہیں وہ اصل بریڈر کبوتر ہوتے ہی نہیں۔

کراس ہوۓ بریڈر کبوتر

بعض اوقات دو اعلی قسم کے کراس میں نکلے ہوئے کبوتروں کو جوڑوں کو آگے جوڑوں میں ڈال دیا جائے تو آگے بچے اڑا دیتے ہیں۔ لیکن وہ کلر، آنکھ کا کلر کبھی بھی ایک نہیں رکھ سکتے۔ ہر نکلنے والا بچہ علیحدہ ہی شناخت لے کر پیدا ہوتا ہے۔ اور اگر انہیں بھی جوڑوں میں ڈال دیا جائے تو نکلنے والے بچے عجیب سی کھچڑی بنا دیں گے۔ جو جوڑوں کی خوبصورتی اور کلاس کے ضمن میں نہیں آتے۔

مثال کے طور پر اگر کوئی زرد آنکھ کے کبوتر کو کہے کہ یہ ٹیڈیوں میں سے ہے لیکن زرد آنکھ کا نکل آیا ہے تو عقل نہیں مانے گی۔ سفید آنکھ کے سفید کبوتر کو بھی ٹیڈی نہیں کہہ سکتے۔ اسی طرح بریڈر کی آنکھ اس کا کلر اور اس کی ٹھیک بلڈ لائن ہی اس کو بریڈر ثابت کرتی ہے۔

کبوتر بازی میں بریڈنگ اور اڑانے کا فن

بریڈر کبوتر کی پہچان

سب سے مشکل اگر اس شوق میں کوئی چیز ہے، تو وہ کبوتر کی آنکھ دیکھ کر اس کی بلڈ لائن کو پڑھنا ہے۔ جس نے یہ سیکھ لیا اور اس پر عبور حاصل کر لیا تو اس سے بڑا کوئی استاد اور کوئی کاریگر نہیں۔ کیونکہ جب اس پر عبور حاصل ہوگیا تو ان میں سے نسلیں نکالنا اور ان کو اعلی پوزیشن پر لانا کوئی مسئلہ نہیں رہتا۔

یہی اصل گیم ہے پھر ایک ہی شعبہ بچتا ہے کبوتر اڑانے کا فن اور یہ فن بھی کوئی آسان کام نہیں۔ جن لوگوں کے استاد قابل ہونگے اور شاگرد محنت کرنے والا تو منزل آسان ہو جاتی ہے۔ اسی طرح کبوتر پروری بھی ایک عشق رکھنے والا شوق ہے۔

شاگردوں کو گمراہ کرنے والے استاد

بہت ہی معزرت اور بہت ہی ندامت سے کہ رہا ہوں کہ اس گیم میں زیادہ تر استاد صاحبان اپنی باتوں سے اور اپنی ہی گھڑی ہوئی جھوٹی کہانیوں سے اپنے ہی شاگردوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ جو بہت ہی افسوس کی بات ہے۔ ایک بہت بڑا طبقہ جو اس شوق سے وابستہ ہے ایسے ہی گمراہ کرنے والے استادوں کی بھینٹ چڑھے ہوئے ہیں۔ جو ایسے شوقینوں کی محنت وقت اور پیسے کے ضیا کا سبب بنتے ہیں۔

بھائیو اور دوستو کسی پر بھی تنقید نہ کریں۔ کوئی کچھ بھی کہے دیکھو سنوں اور اس میں سے علم نکالنے کی کوشش کرو۔ کیونکہ ہر شوقین کے پاس زیادہ نہیں تو تھوڑا علم ضرور ہوتا ہے۔ علم لے لینا چاہیے چاہے دشمن سے کیوں نہ ملے۔ تنقید بھی کریں لیکن علم کے ساتھ اور حقائق کا چہرہ دکھائیں۔ لفظوں کی غلاظت سے دلوں سے محبت کا اثر ختم ہو جاتا۔


Social Sharing

Leave a Reply