کبوتر کی آنکھ بھی دوسرے پرندوں یا جانوروں کی آنکھ کی طرح سب سے پہلے دیکھنے کا عضو ہے۔ مگر ہم لوگوں نے اس کو اور بڑی تصوراتی خیالات سے جوڑ دیا ہے۔ کبوتر کی آنکھ کیسی ہی کیوں نہ ہو کبوتر خود اس سے پہلا کام دیکھنے کا ہی کرتا ہے۔
تحریر: استاد محمد حبیب مغل
کبوتر کی آنکھ دیکھ کر بتانا کہ یہ کبوتر بڑی گہرائی میں جاکر اڑے گا صریحاً گمراہ کن ہے۔ ایک کبوتر ہمیشہ اس گہرائی پر جاکر اڑتا ہے جہاں اس کا کمفرٹ زون یا کمفرٹ لیول ہے۔
آنکھ کے تل کی باریکی سے گہرائی کا کوئی تعلق نہیں. یہ ایک من گھڑت بات ہے. خود سوچیں کہ اگر آنکھ کے تل کا کبوتر کی پروازی گہرائی سے تعلق ہو تو سب پٹی والوں کا ریسر کبوتروں کی آنکھ کا کالا نور پھیلا ہوا ہو. کیونکہ وہ تو ڈوبتے ہی نہیں سامنے رہ کر پرواز کرتے ہیں۔
کیا کبوتر بلندی سے اپنا گھر دیکھتا ہے؟
اب آتے ہیں دوسری بات کی طرف کہ کبوتر اوپر جاکر اپنے گھر کو دیکھتا ہے. تو برادران گرامی ایسا ہر گز نہیں کبوتر فضا میں ایک مقناطیسی دائرے میں رہ کر اڑتا ہے. 4000 سے 6000 فٹ کی بلند پر کبوتر اڑتا ہے. آپ خود ہی بتائیں کہ اگر آپ کبھی برج الخلیفہ جیسی اونچی عمارت کے ٹاپ پر جاکر نیچے دیکھیں تو نیچے کیا نظر آتا ہے۔
بلند و بالا عمارات ریڈیو کے ایک کپیسٹر کی طرح نظر آتی ہیں. جبکہ آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ آپ کی اپنی آنکھ کا لینز 576 میگا پکسل تک ہوتا ہے
پرندوں میں سب سے تیز نظر والا پرندہ عقاب ہے. جس کی آنکھ آپ کی آنکھ سے 6 درجے کم ہے یعنی 570 میگا پکسل. برج الخلیفہ کی اونچائی 2722 فٹ ہے اور کبوتر جناب 4000 فٹ کی بلندی پر اڑتا ہے. تو کہاں کی نظر کہاں گھر؟
خود ہی جمع تفریق کر لیں اور کیسا مضحکہ خیز لگے گا جب کبوتر دو ٹاور اوپر آکر اندھیرا ہوجانے کیوجہ سے گھر نہ بیٹھ سکے. جبکہ وہ 4000 فٹ اوپر سے گھر دیکھ رہا تھا۔ اگر کبوتر کی آنکھ کو سائنسی طریقے سے ڈسکس کیا جائے تو ہمارے اردگرد جو معلومات گردش میں ہیں جنہیں سن کو ہم عش عش کرتے رہتے ہیں وہ سب غلط ہوجائیں۔
میں یہ سوچا کہ شائقین کو سائنس پڑھانے کی بجائے وہ نکات ڈسکس کر لئے جائیں جو عام فہم بندہ سمجھ لے اور اس سے ان کو شوق میں کچھ مدد بھی ملے۔
کبوتر کی آنکھ سے کیا پتہ چل سکتا ہے اور کیسے؟
کبوتر کی آنکھ سے اس کی نسل اور اس میں موجود کراس کی گئی دوسری نسل کا بھی پتہ چل سکتا ہے. اگر ایک ایسا کبوتر جوکہ بظاہر رنگ سے ٹیڈی لگ رہا ہے. مگر اس کی آنکھ گلابی ڈورا دے رہی ہے تو ہم مان سکتے ہیں کہ اس میں کمگر کراس ہے۔ بالکل اسی طرح اگر کوئی رنگ، نوک پلک سے کمگر کبوتر ہے مگر اس کی آنکھ میں نیلاہٹ زیادہ ہے تو ہم مان سکتے ہیں کہ اس میں فیروزپوری کراس ہے۔ اسی طرح اور بھی کئی دوسرے کراس کا سمجھنے والے آسانی سے سمجھ لیتے ہیں۔
کبوتر کی عمر اور آنکھ
بعض حالتوں میں کبوتر کی عمر کا پتہ چل سکتا ہے۔ جرے، امام دین، سادھنا کبوتر بڑی عمر میں جاکر انکھ میں نیلاہٹ لے آتے ہیں. جسے دیکھ کر سمجھ رکھنے والے اساتذہ آرام سے بتاسکتے ہیں کہ بڑی عمر کا کبوتر ہے. اسی طرح کچھ کبوتر بڑی عمر میں جاکر آنکھ کا رنگ مدہم کرجاتے ہیں۔
کبوتر کی آنکھ سے بیماری تشخیس کرنا
کبوتر کی آنکھ دیکھ کہ یہ پتہ چل سکتا ہے کہ کبوتر ماضی میں کبھی بڑی بیماری میں آیا۔ اکثر رانی کھیت لقوے جھولے کی بیماری سے بچ جانے والے کبوتروں کی آنکھوں میں سے ایک آنکھ کا رنگ مدہم پڑ جاتا ہے اور دوسری ٹھیک رہتی ہے۔
کبوتروں میں پیٹ کے کیڑے
کبوتر کے پیٹ میں کیڑوں کی موجودگی کا بھی کسی حد تک پتہ چلایا جاسکتا ہے۔ اچانک کبوتر کا وزن کم ہوتا ہے. جب پکڑ کر دیکھتے ہیں تو دونوں آنکھیں مدہم پڑ جاتی ہیں۔ چند دوسری علامات کے ساتھ جب یہ علامت ہم دیکھتے ہیں تو پتہ چل جاتا ہے کہ اس کے پیٹ کے کیڑے اس کا سارا گلوکوز چٹم کرجاتے ہیں۔
آنکھ سے ان بریڈنگ کے نقص دیکھنا
ان بریڈنگ کے نقص کا بھی آنکھ سے پتہ چل سکتا ہے۔ آنکھوں کی رنگت خراب ہوجائے یا آنکھوں کا سائز چھوٹا ہوجائے (جسے ہم پنجابی میں چنی آنکھیں کہتے ہیں) اور آنکھیں خشک سی بے نور سی لگنے لگیں تو سمجھ لیں کہ اس بات کا اشارہ ہے کہ آپ کے کبوتر ان بریڈ ہورہے ہیں۔
2 Comments on “کبوتر کی آنکھ سے کیا پتہ چل سکتا ہے ؟”