کبوتروں میں بیماری – اسلام علیکم سب دوست کیسے ہیں. امید ہے سب خیریت سے ہونگے۔ پچھلے ایک مہینے سے اکثر دوست فون کر کے ایک مسئلہ بیان کر رہے ہیں جو حقیقت میں بہت ہی گھمبیر مسئلہ ہے۔
مسئلہ کچھ یوں ہے کہ مختلف شہروں سے دوست بتا رہے ہیں کہ کبوتر دانا ٹھیک کھا رہے ہوتے ہیں اور اچانک دانا چھوڑ دیتے ہیں پوٹ جام ہو جاتی ہے اور کبوتر پلٹنے سے اسی وقت مر جاتا ہے اور پلٹنے سے سبز سبز سا سیال یا کچھ سبز رنگ کے پوٹ کی جلد کے ٹکڑے نکلتے ہیں اور اگر کبوتر کو پلٹا نا جائے تو اس کی پوٹ سے بدبو انا شروع ہو جاتی ہے جو بہت تیز بدبو ہوتی ہے اور ایسی صورت حال میں بھی کبوتر ایک دو دن میں ہی مر جاتا ہے۔
کبوتروں میں بیماری
حسب علم اور حسب توفیق جو رب عظیم بزرگ و برتر نے علم عطا کیا ہوا ہے اس کے مطابق سب کی مدد کر دیتا ہوں. الحمد اللہ بہت سے دوستوں کو اس کا بہت فائدہ بھی ہوا ہے۔ یہ مسئلہ کافی شہروں سے رپورٹ ہو چکا ہے. اس لیے سوچا اس پر ایک فیچر لکھ دوں تاکہ سب کے کام آ سکے۔ بحرحال اللہ کریم میری اس کوشش میں برکت ڈالے تاکہ معصوم پرندے اس جان لیوا بیماری سے نجات حاصل کر سکیں آمین۔ یہ مسئلہ یا بیماری درحقیقت ہے کیا ؟
میری ناقص معلومات اور سمجھ بوجھ کے مطابق اس بیماری کو پیرا میکسو وائرس (پی۔ایم۔وی) کہتے ہیں۔ بعض اوقات یہ پیراٹائفایڈ بھی ہوتی ہے. ان دونوں بیماریوں کو سمجھنا اور ان کے نقصانات اور باری کی علامات کو جاننا نہایت ہی ضروری ہے۔ پی۔ایم۔وی یعنی پیرا میکسو وائرس اس کا مکمل نام ہے لقوہ جھولا کی بیماری چونکہ وائرس کی بیماری ہے اس لیے اس بیماری کا نام اسی وائرس کے نام پر ہی رکھا گیا ہے یعنی پیرا میکسو۔
ہر وہ بیماری جس کے نام کے ساتھ پیرا لگتا ہے وہ بیماری جسم کا کوئی نا کوئی حصہ مفلوج کر دیتی ہے۔ جیسے پیرا میکسو وائرس میں زیادہ تر گردن متاثر ہوتی ہے. جسے عرف عام میں ہم لقوہ جھولا کی بیماری کے نام سے پکارتے ہیں۔
کبوتروں میں پیرا ٹائیفائڈ کی بیماری
دوسری بیماری جو اس بیماری سے کسی حد تک مشابہت رکھتی ہے وہ ہے پیرا ٹائیفائڈ۔ موجودہ وقت میں یہ مسئلہ کبوتروں میں مکس آ رہا ہے. یعنی پیرا ٹائیفائڈ اور پی۔ایم۔وی اکٹھی اٹیک کر رہی ہیں. جو بے زبان کبوتروں کے لیے انتہائی خطرناک معاملہ ہے. جس کا مناسب سدباب نا کیا جائے تو شدید نقصان اٹھانے کا اندیشہ رہے گا۔
پیراٹائفایڈ بخار کی ایک شدیداور جان لیوا قسم ہے جو کبوتر کا کندہ اور کبوتر کی ٹانگیں مفلوج کر دیتی ہے. اگر بروقت علاج کیا جائے تو اس بیماری کے مضر اثرات سے بچا جا سکتا ہے. لیٹ علاج شروع کیا جائے تو ان میں سے بعض کی ٹانگیں اور شولڈر ٹھیک نہیں ہو پاتے. وہ کبوتر بیکار ہو جاتے ہیں پرواز تو کیا وہ بریڈنگ کے کام بھی نہیں آتے۔
اچانک کبوتروں کا خاموش ہو جانا اور ایک دو دن ہی مر جانا یہ پی۔ایم۔وی کا شدید ترین اٹیک ہوتا ہے۔ اول تو اس بیماری کی لپیٹ میں آنے والا کبوتر بچتا ہی نہیں. اگر کوئی بچ بھی جائے تو اسے لقوہ یا جھولا ہو جاتا ہے ۔ کچھ دوست معلومات نا ہونے کی وجہ سے سمجھ ہی نہیں پاتے کہ یہ بیماری آخر کار ہے کیا. اسی نا سمجھی کی وجہ سے بہت سے کبوتروں کی جان کا نقصان کر بیٹھتے ہیں۔
بیماری میں کبوتروں کے پوٹ پر اثرات
اس شدید ترین اٹیک سے کبوتر کی پوٹ کی اندرونی جلد سبز ہو جاتی ہے. بعض اوقات پوٹ سے پر اٹھا کر دیکھیں تو پوٹ کی باہر والی جلد بھی کالی سی سیاہی مائل ہو جاتی ہے. جن کبوتروں میں پوٹ کے معاملات اس نہج پر پہنچ جائیں وہ کسی بھی دوائی سے نہیں بچتے۔
اس سے بچنے کا بہترین حل یہ ہے کہ کسی بھی کبوتر پر یہ بیماری آ جائے تو سمجھ لیں پورے کھڈے میں بیماری ہے. باقی کبوتروں کو اس شدید ترین حملے سے بچانے کے لیے فوری طور پر وہ طریقہ اور میڈیسن استعمال کی جائے جو نیچے میں لکھ دونگا۔ تاکہ بیماری کا زور پکڑنے سے پہلے کبوتروں پر احتیاطی تدابیر کر لی جائیں. اور بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔
پی۔ایم۔وی میں پیٹ کے کیڑوں کا کردار
اس بیماری سے مرے ہوئے کبوتر کا جسم کھول کر دیکھیں تو جگر بھی سیاہ ہو چکا ہو گا۔ معدے میں سوراخ ہو چکے ہوتے ہیں. انتریان سیاہی مائل ہو چکی ہوتی ہیں. پھیپھڑے پھول چکے ہوتے ہیں یا بالکل خشک ہو چکے ہوتے ہیں. اور ایسا ہونا ممکن ہی نہیں ہے کہ ایسے کبوتروں سے پیٹ کے کیڑے نا نکلیں ۔
مشاہدہ کرنے پر معلوم ہو گا کہ انتڑیوں جگر پوٹ اور یہاں تک کہ گلے میں بھی کیڑے ہو سکتے ہیں. یہاں تک کہ بعض کبوتروں کی پوٹ اور انتڑیوں میں اتنے کیڑے ہوتے ہیں کہ انتڑیاں اور پوٹ فل بھری ہوتی ہیں. پوٹ میں جگہ نا ہونے کی وجہ سے کیڑے گردن میں گھس جاتے ہیں. جس کی وجہ سے اکثر کبوتر گردن ملتے رہتے ہیں. ایسا وہ گردن میں کیڑوں کی وجہ سے ہونے والی تکلیف سے کرتے ہیں۔
کبوتروں میں بیماری کے سدباب
مٹی کے برتن
اس بیماری کے آنے کی کچھ وجوہات ہیں. ان پر سختی سے عمل کیا جانا چاہیے۔کبھی بھی کبوتروں کو مٹی کے برتن میں پانی نا ڈالیں نوے فیصد بیماریاں ان مٹی کے برتنوں کی وجہ سے ہی آتی ہیں۔ میرے کہنے کا یہ ہرگز مطلب نہیں ہے کہ مٹی کے برتن بری چیز ہے. اصل میں ہوتا یوں ہے کہ مٹی کے برتن کھلے ہوتے ہیں. اس میں ہی کبوتر بیٹھ کر دیتے ہیں گندے پاوں بھی اسی میں ڈالتے ہیں جو پانی کو آلودہ کر دیتے ہیں. جو مختلف بیماریوں کا موجب بنتے ہیں کچھ اور وجوہات بھی ہیں وہ بیان نہیں کرونگا ورنہ مضمون طوالت پکڑ جائے گا۔
مکس دانا اور فارمی باجرہ
مکس دانا ہرگز استعمال نا کریں خاص کر دال دانا بہت خطرناک ہوتا ہے. اس دال دانے میں پرانی چھانٹی کی ہوئی دال مکس ہوئی ہوتی ہے جو کبوتروں کو شدید نقصان دیتی ہے۔ فارمی باجرہ انتہائی خطرناک ہوتا ہے. جو موٹا دانا ضرور ہوتا ہے لیکن انتہائی خشک اور سخت ہونے کی وجہ سے دو دو دن ہضم ہی نہیں ہوتا. جو معدے کے بہت سے مسائل پیدا کرنے کا موجب بنتا ہے۔ دانا دھو کر ڈالنا بھی خطرناک ثابت ہوتا ہے. دھویا ہوا دانا جب کبوتروں کو ڈالا جاتا ہے تو اس میں کافی نمی باقی ہوتی ہے. چونکہ ٹرے میں سے دانا کبوتر باہر گراتے ہیں اور دانے کے ساتھ نمی ہونے کی وجہ سے فرش کی گندگی اس کے ساتھ چمٹ جاتی ہے جو دانے کے ساتھ ہی کبوتر کے اندر منتقل ہو کر مختلف بیماریوں کو پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔
نمی والا دھلا ہوا دانہ
دانا دھونے سے دانے کی تاثیر بدل جاتی ہے. خشک دانے کی تاثیر اور ہوتی ہے اور دھوئے ہوئے دانے کی تاثیر مختلف ہوتی ہے۔ اگر کبوتر ایک سال تک دھویا ہوا دانا کھاتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ خشک دانے کی تاثیر اور افادیت ان تک منتقل نہیں ہو رہی ہوتی جو بہت سے نقصانات کا باعث بنتی ہے۔ دوست دانا اس شق پر دھوتے ہیں کہ دانے کو کوئی دوائی نا لگی ہو یا مٹی اور غبار سے پاک کرنے کے لیے ایسا کرتے ہیں. جو خود کو مطمئین کرنے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔
میں خود کبوتروں کو سپیشل مٹی کھلاتا ہوں. مٹی کبوتروں کی ضرورت میں آتی ہے. ہر شوقین جانتا ہے کہ کبوتر مٹی بڑے شوق سے کھاتے ہیں. اس پر بھی کسی دن مکمل مضمون لکھنے کی کوشش کرونگا۔ تو یہ وجہ تو بیکار ہو گئی کہ دانا مٹی نکالنے کے لیے دھویا جاتا ہے۔
دوائ لگا ہوا دانہ
دوسری وجہ دانے کو دوائی لگا ہونا ہے۔ اگر دوائی لگی ہوئی بھی ہو تو دھونے سے اس دوائی کا اثر کبھی ختم نہیں ہو سکتا کیونکہ دوائی دانے کے اندر تک اثر کرتی ہے. دھونے سے دانے کے اندر سے دوائی نہیں نکالی جا سکتی۔ اس کا بہترین حل یہ ہے کہ گندم بغیر دوائی والی خریدیں. مکی چنا کو دوائی نہیں لگائی جاتی۔ برنالہ باجرہ کے علاوہ ہر باجرے کو دوائی لگی ہوتی ہے جو سٹور کیا ہوا ہوتا ہے۔ برنالہ باجرہ لیں اور صاف ستھری دالیں خود علیحدہ علیحدہ خرید کر مکس کریں. سب دانا اپنی مرضی کے مطابق مکس کر کے بنائیں اور دانا دھونا بند کر دیں. دانا خشک ڈالیں جو زیادہ ہاضمہ اور طاقتور ہوتا ہے۔
کبوتروں میں بیماری کا علاج
خدا نا کرے کہ کسی چھت پر اسی بیماری نے حملہ کیا ہوا ہو اور اگر کیا ہوا ہے تو اس کا علاج اس طریقے سے کریں انشاء اللہ اللہ کریم شفاء دینے والا ہے ۔ایسے کبوتروں کو پہلی فرصت میں کس بھی قسم کا دانا ڈالنا بند کر دیں۔ خشک بھورے کھانے کے لیے دیں۔ اگر تو مناسب طریقے سے پیٹ کے کیڑوں کا کورس کیا ہوا تو ٹھیک ہے ورنہ پہلے پیٹ کے کیڑوں کا کورس کریں ۔
اینروسول یا اینروسم سیرپ جو لیکویڈ فارم میں ہو گا وہ لیں اور ایک لیٹر پانی میں دو سی سی مکس کریں۔ اس کے بعد کوئی سے بھی ملٹی وٹامن اگر امپورٹ کیے ہوئے ہوں تو زیادہ بہتر ہے وہ شامل کریں۔ ایک بجے بھورے کھلانے کے بعد یہ دوائی والا پانی چھاوں میں رکھ کر شام تک کبوتروں کے آگے پڑا رہنے دیں۔ دوسرے دن بھورے ایک بجے پھر بھورے ڈالیں اور دوائی والا پانی ڈالیں لیکن یاد رہے اس سے پہلے کوئی بھی پانی کبوتروں کو نہیں پلانا۔
رایزیک(40 م-ج) کا ساشے ایک گلاس پانی میں مکس کریں اور رات کو دس بجے پانچ سی سی یہ پانی ہر کبوتر کو دیں ۔ وہ بیمار ہو یا تندرست سب کو پانچ سی سی دیں۔
پانچ دن تک یہ سب دوائیاں استعمال کروائیں انشاء اللہ رب کریم شفاء عطا کرنے والا ہے۔کبوتروں میں بیماری ختم ہو جاۓ گی۔
- Special Care in Humid Weather For Pigeons
- How To Deal With Baby Pigeon Leg Paralysis
- Digestion Issues in Pigeons Not To Worry Now
- Pigeons and Rain -Important Things to Worry
- کبوتر بازی میں کامیابی کا راز ؟
- How To Save Injured Baby Pigeon ?
- The Pigeons of The World War 2
- Pigeon Mites Treatment – How To Save Pigeons
- How To Prepare Pigeon Diet Plan For Best Results
One Comment on “کبوتروں میں بیماری اور علاج – استاد خان محمد بارا”