پینتیس والے کبوتر خوبصورت اور پائیدار سیالکوٹی بریڈ

پینتیس والے کبوتر: پیارے دوستو! یہ بات تو تقریباً سبھی کو پتہ ہے کہ 35 والے کبوتر سیالکوٹ کے شوقین مراد سے سید یونس شاہ نے اس وقت 35 روپے کا خریدا. جبکہ ایک آفیسر کی ماہانہ تنخواہ 10 سے 15 روپے تھی۔

تحریر: استاد محمد حبیب مغل

کوئی کہتا ہے کہ مراد نے یہ جوڑا ایک راجہ سے اس کی خدمت کے عوض حاصل کیا. کوئی کہتا ہے کہ راجہ سے صرف نر لایا تھا مادہ جونسری لگائی تھی۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ وہ نر علی والا تھا اور مادہ جونسری لگانے سے 35 والے وجود میں آئے۔

خیر اس کی تاریخ بیان کرنا آج کی تحریر کا مقصد نہیں ہے. بلکہ اس خوبصورت اور پائیدار بریڈ سے متعلق اپنی زندگی کا تجربہ شیئر کرنا ہے۔

پینتس والے کبوتر اور میری زندگی کا تجربہ

آج سے تقریباً 25 سال پہلے کی بات ہے میرے نانا جی کے پاس بٹیرے، 35 والے، چوہے اور وحشی کبوتر مناسب تعداد میں موجود تھے۔ ابھی میرا شوق بہت ناپختہ تھا اور بزرگوں کی سخت مخالفت کیوجہ سے ڈربوں کی جانب جانے سے بھی ڈر لگتا تھا۔

نانا جی طبیعت کے بھی سخت تھے. آہستہ آہستہ میرا رجحان دیکھ کر کچھ وقت بعد انہوں نے مجھے اپنے ان کبوتروں میں سے 4 کبوتر دئیے. 1 وحشی نر، 35 والی مادہ، چوہا جونسرا جوڑا. مجھے تب بھی پتہ نہیں تھا کہ یہ 35 والی مادہ ہے۔ ہم اس کو ٹوپی والی مادہ کہا کرتے تھے۔

پینتس والے کبوتروں کی پہچان

35 Walay Kabootar - پینتس والے کبوتر

جہاں تک اس کی جسمانی ساخت اور حُلیہ کا تعلق ہے. اس وقت وہ مادہ ایسی تھی کہ اس پر گوشت صرف اتنا تھا کہ وہ ہڈیوں کو ڈھانپ سکے۔ ہاتھ میں پکڑ کر دیکھو تو سکے کی طرح مضبوط. پلکیں سرمئی، آنکھ میلی یا کٹی پھٹی نہیں تھی۔

واضح روشن آنکھ، پیازی ذرات سے بھرپور، نیلی جالی نما. جب اڑ کر آتے تو آنکھ کے ذرات اور تیز رنگت میں آجاتے. نوک اور پنجوں کے ناخن کالے مائل بھورے، پنجوں کا رنگ جامن، دم میں ایک یا دو لنگوٹ یعنی کالے پر. ٹوپی گہری بھوری اور اتنی حساس اور چاق و چوبند کہ چھت پر ہلکی سی چیز کی حرکت پر خبردار ہوجاتی. ملائمیت ایسی کہ ہاتھ سے پھسلتی. ہم نے شروع میں اسے 3 پر چھوڑ کر کاٹ دیا تھا وہ انہی 3 پروں پر اڑ جاتی۔

کبوتر بازی میں ریکارڈ پروازیں

بے حد حساس اور چاق چوبند، چست مادہ تھی جب اسے پردار کیا تو لاجواب پروازیں دیں اپنے پروازی دورانیہ میں کئی دفعہ شام کو بیٹھی کئی ون ٹو ون مقابلوں میں نمایاں کارکردگی دکھائی۔

میں نے اسے اپنے دوست کے کہنے پر کاٹ کر بریڈنگ کے لیے رکھ لیا اور ایک ہرے کبوتر سے لگا دیا. پہلی جھول میں دونوں بچے چپڑے نکلے. ان بچوں نے بھی اپنی ماں کی طرح ایسی ناقابل فراموش پروازیں دیں کہ شاید تا زندگی یاد رہیں گی۔ یہ بچے سیان میں بھی انتہائی اعلیٰ درجے کے مالک تھے

Sialkoti Kabootar 35 Walay

پرانے پینتس والے کبوتر اور آج کے کبوتر

سیالکوٹ میں یہ معیاری کبوتر یوں تو کافی جگہوں پر موجود ہونگے. مگر میں نے استاد امتیاز ہیرا بیناں والے، شیخ احسان الٰہی، استاد گلزار، اور چند ایک دوسرے کھلاڑیوں کے پاس دیکھے ہیں۔

تحریر لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ آج جس جسم اور آنکھ میں 35 والے یا بٹیرے کبوتر نظر آرہے ہیں اصل ان سے بہت دور تھے۔ میری تحریر کا مقصد کسی کی دل آزاری ہرگز نہیں. پھر اگر کسی کا دل دکھے تو پیشگی معذرت چاہوں گا۔

Social Sharing

Leave a Reply