کبوتر بازی اور نۓ شوقین. ایک اچھا کبوتر باز بننے سے پہلے آپ کا ایک اچھا کبوتر پرور بننا ضروری ہے. زیادہ تر ایسے بھائی ہے جن کو کبوتر کی بنیادی باتوں کا بھی پتا نہیں ہوتا لیکن بازی لگانے کا جنون عروج پے ہوتا ہے. جس کی وجہ سے ناکامیوں کا گراف کافی اوپر ہے ۔
کچھ پوزیشن ایسے ہوتے ہے جن میں آپ کو بازیوں میں حصّہ لینا ہی نہیں چاہیے. ورنہ ہار آپ کے دروازے پے ہوگی۔
اگر آپ اکیلے ہے اور پورے گھر کی ذمہ داری اور پورے کبوترو کی دیکھ بال آپ اکیلے کر رہے ہو تو بازی والے دن آپ کو صرف ٹینشن ہی ملے گی۔
اگر آپ کو اپنے کبوترو کی بلڈ لائن اور اپنے ہر کبوتر کی مزاج اور ہِسٹری کا پتا نہیں کہ کونسے کبوتر کو کس حساب سے نسخہ لگانا ہے تو پھر بھی آپ کی جیت غیر یقینی ہے۔
پروازی نسخہ کسی سے لیکر عین بازی کے دن آزمانے والا بندہ بھی معجزے کا انتظار کرے۔ اگر سنبھال کا نہیں پتہ تو پہلی بازی کے بعد کا رزلٹ طے شدہ ہار رکھیں۔
آپ کے پاس کم از کم پچھلے سال کے لگے ہووے 25-20 کبوتر موجود نہیں ہے. تو پھر بھی آپ صرف ہارنے کے لئے کھیل رہے ہو۔
اگر آپ کے پاس “بیک آپ” نہیں ہے اور پوری چھت کی پر پٹی کر رہے ہو. تو اگلے سال بھی یہی حال ہوگا ۔ اگر آپ اپنے لیول سے بڑے گیم میں حصہ لیتے ہو تو آپ خود اپنے حوصلے کا دشمن ہو۔
کسی یار دوست کے بنے بنائے نسخے پر میدان میں اترتے ہے. تو پھر آپ کا اللّه ہی حافظ ہے۔ اگر آپ کسی ایک چھت سے ذاتی دشمنی نبھانے کے لئے بازی میں حصّہ لے رہے ہو تو آپ بیمار ہو اپنا علاج کرائے۔
کھیل دلیر کھلاڑیوں کا ہے
اگر آپ کے دل میں ہار جانے کا ڈر زیادہ ہے تو آرام کر لے کیونکہ بازی ایک قِسم کا جوٙا ہے. یہ ہمیشہ دلیر لوگو کا ساتھ دیتا ہے۔
ایسے اور بھی بہت سی باتیں ہے جو آپ کی جیت میں رکاوٹ بنتی ہے. ضروری نہیں کے ہر کبوتر رکھنے والا بازیوں میں بھی حصّہ لے. اگر بازی بہت ضروری ہے تو پھر ایک قابل استاد کے ساتھ پوری پلانینگ ،بہترین پرندے ،اور سمجھداری سے میدان میں اوترینگے تو جیت یقینی ہو سکتی ہے۔
اگر آپ کے پاس وسائل کم ہے اور بازی کا شوق زیادہ ہے. تو کم وسائل میں بہترین چھت تیار کرنا بھی اتنا مشکل کام نہیں. بس تھوڑا صبر اور سمجھداری کی ضرورت ہوتی ہے۔
کبوتر بازی میں جؤا
ٹورنامنٹ ، بازیاں جن میں جیت ہار پر مال ، رقم ، مٹھائی ، شرط رکھ دی جائے جوا ہی ہیں ۔ انٹری فری مقابلے اس حکم میں نہیں آتے. جوا جیت کر رقم صدقہ خیرات کرنا بھی فائدہ مند نہیں. جوا کی رقم حرام کمائی
اور اس کا صدقہ خیرات کسی صورت فائدہ مند نہیں ۔
اگر مقابلہ میں شرکت کی کوئی فیس نہیں اور منتظمین جیت ہار کی صورت میں اپنی خوشی سے انعامی رقم دیتے ہیں وہ اس حکم میں نہیں آتی ۔ مجھے آپ بیشک برا بھلا کہہ لیں مگر دوستوں اپنی آخرت کی فکر کرتے ہوئے اپنے مسلک کے جید عالم دین سے جو حقیقت میں عالم دین ہو معلومات حاصل ضرور کریں۔
یقین مانیں جوا کے پیسے سے کیے حج عمرے کسی صورت قبر و حشر میں فائدہ مند نہیں ہونگے