کبوتروں میں ڈی ورمنگ کی ضرورت، علامات، علاج اور بعد از علاج تدابیر
تحریر: محمد حبیب مغل
گھریلو کبوتروں میں پیٹ کے کیڑے بن جانا ایک فطری عمل ہے۔ یہ کیڑے زیادہ تر کبوتر کی بڑی آنت میں رہتے ہیں۔ کچھ آنت کی دیواروں میں
اپنا سر گھسا کر خوراک حاصل کرتے اور کچھ آزادانہ طور پر ہضم شدہ گلوکوز کو چٹ کر جاتے ہیں۔ نتیجتاً کبوتر دانہ تو کھاتا ہے مگر دن بدن کمزور ہوتا جاتا ہے۔ بعض اوقات پرندہ موت کے منہ میں بھی چلا جاتا ہے۔ ان کی تعداد زیادہ ہوجانے پر مادہ انڈے نہیں دیتی اور نروں میں بانجھ پن ہوسکتا ہے۔
کریز کے موسم میں پیٹ میں موجود کیڑے چونکہ خوراک کو جزو بدن نہیں بننے دیتے تو باریک اور بے رونق پر نکلتے ہیں۔ بریڈنگ کے موسم میں مادہ کے اندر موجود ہونے پر مادہ سے حاصل شدہ انڈوں سے صحت مند بچے نہیں نکلتے۔ عموماً کبھی کبھار دونوں یا کبھی ایک بچہ کمزور رہ کر مرجاتا ہے۔ یہ کیڑے یا ورمز تین طرح کے ہوتے ہیں۔
ہیئر ورمز ، راؤنڈ ورمز، ٹیپ ورمز
پرندے میں کیڑوں کی موجودگی کی کچھ عام علامات
پرندے میں پیٹ کے کیڑوں کی موجودگی کی کچھ عام نشانیاں یہ ہیں کہ وہ کمزور اور سست ہو جاتا ہے، اس کی آنکھوں اور پنجوں کا رنگ پھیکا پڑ جاتا ہے، وہ لنگڑانے لگتا ہے، اس کا پوٹ بند ہو سکتا ہے جس سے خوراک ہضم نہیں ہوتی، وہ بیٹھ کرنے میں تکلیف محسوس کرتا ہے اور زور لگاتا ہے لیکن پھر بھی بے چین رہتا ہے، اس کا دم اوپر نیچے حرکت کر سکتا ہے، اور اس کی بیٹھ میں خون یا ثابت دانے نظر آ سکتے ہیں۔ یہ تمام علامات ظاہر ہونے پر پرندے کا علاج کروانا ضروری ہے

کبوتروں کے پیٹ کے کیڑوں کا علاج
کبوتروں کے پیٹ کے کیڑوں کے علاج کے لیے مختلف ادویات دستیاب ہیں، جن میں ایک مشہور دوا آسٹریلیا کی تیار کردہ “وارمز آؤٹ جیل (Wormsout Gel)” ہے۔ اس دوا کو استعمال کرنے کا طریقہ یہ ہے:
مقدار: 6 سے 8 سی سی وارمز آؤٹ جیل کو ایک لیٹر صاف پانی میں ڈالیں۔
مکسنگ: جیل کو پانی میں اچھی طرح مکس کرلیں تاکہ یہ یکجان ہو جائے۔
استعمال: یہ تیار شدہ محلول ہر کبوتر کو دس سی سی کے حساب سے پلائیں۔ یا پھر اسے 6 گھنٹے کے لیے کبوتروں کے سامنے بطور پینے کا پانی رکھ دیں۔
کچھ شائقین یہ محلول دینے سے پہلے میٹھی روٹی کے تھوڑے سے بھورے ڈالتے ہیں۔ جبکہ کچھ خالی پیٹ دیتے ہیں۔ آپ دونوں طریقوں سے کرسکتے۔
ایک اور نئی دوا “موکسی ویٹ بھی دستیاب ہے جو کہ ایک لیٹر پانی میں 5 سی سی ڈال کر استعمال کی جاتی ہے اور اس کے بھی اچھے نتائج دیکھنے میں آئے ہیں۔
اس کے بعد ہماری مقامی ادویات ہیں جن میں اوکسافیکس، سسٹامیکس، نلزان پلس، لیوامیسول وغیرہ ہیں۔ پاؤڈر والی ادویات ایک لیٹر پانی میں 3 گرام نیم گرم پانی میں ڈالیں۔ یاد رکھیے مقدار سے تجاوز کرنے پر کبوتروں کے کچے پر گر جاتے ہیں۔ ایسے بچے جن کے پر ابھی نکل رہے ہوتے ہیں۔ وہ بالکل ننگے ہوجاتے ہیں۔ مادہ کی بیضہ دانی میں اسکے اپنے انڈے بھی ختم ہوجاتے ہیں۔ اس لیے مقدار سے تجاوز ہرگز نہ کریں اور کوشش کریں کہ کبوتروں یا طوطوں کے لئے مخصوص ادویات ہی استعمال کریں۔
کبوتروں کی ڈی ورمنگ کے حوالے سے چند اہم ہدایات
کبوتروں میں ڈی ورمنگ کرتے وقت تمام کبوتروں کو ایک جال میں نکال لیں اور صرف دوا ملا پانی ہی پینے کو دیں۔ کم از کم پانچ گھنٹے تک انہیں جال میں ہی رکھیں اور اس دوران کوئی خوراک نہ ڈالیں۔ اس وقت میں کافی کبوتروں کے پیٹ سے کیڑے نکل جائیں گے۔ پانچ گھنٹے بعد انہیں واپس کھڈے میں چھوڑ دیں اور کھڈے کی مکمل صفائی کریں۔ تاکہ کیڑوں کے انڈے دوبارہ کبوتروں کے ذریعے اندر نہ جائیں۔ ڈی ورمنگ لگاتار دو دن کرنی چاہیے۔ ڈی ورمنگ کے بعد کبوتروں کو روٹی کا بھورا یا 14 نمبر پولٹری فیڈ کھانے کو دیں۔
بعض اوقات کیڑے بڑی آنت میں زخم بنا دیتے ہیں، ایسے میں ڈی ورمنگ کے بعد کم از کم تین دن تک پینا ڈول، سپروفلاکساسین اور وائی ڈیلن ایل سیرپ، ہر ایک سیرپ سے 5 سی سی ایک لیٹر پانی میں ملا کر استعمال کروائیں۔ ڈی ورمنگ کے لیے بہترین وقت پرپٹائی سے پہلے یا بعد میں، بریڈنگ سے پہلے یا بعد میں، اور ایسے موسم میں جب درجہ حرارت کم از کم 30 ڈگری سینٹی گریڈ ہو۔
یہ بات ذہن میں رکھیں کہ کبوتروں میں موجود کیڑے کبھی بھی 100 فیصد ختم نہیں ہوتے۔ جو کیڑے رہ جاتے ہیں وہ دوا کے خلاف قوتِ مدافعت پیدا کر لیتے ہیں۔ اس لیے ہر تین ماہ بعد دوا تبدیل کر کے ڈی ورمنگ کرنا بہتر ہے۔
مختصر یہ کہ کبوتروں میں ڈی ورمنگ کے دوران صفائی، دو دن کا کورس، مناسب خوراک، زخموں کا علاج اور موسم کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ ہر تین ماہ بعد دوا تبدیل کرنا بھی اہم ہے۔
- ون لافٹ کبوتر ریسنگ
- مٹی کے برتن کبوتروں میں فوائد اور نقصانات
- مادیاں اور انڈے بریڈنگ سے متعلق اہم معلومات
- گلودو کبوتر سیالکوٹی کبوتروں کا جدامجد
- کبوتروں میں کنکر کا علاج اور علامات
- کبوتروں میں سوکڑا اور معدے کا خراب ہونا
- کبوتروں میں ڈی ورمنگ کی ضرورت
- کبوتروں میں بیماری اور علاج – استاد خان محمد بارا
- کبوتروں میں ایڈینووائرس اور احتیاطی تدابیر
- کبوتروں کے پر ـ استاد خان محمد بارا
- کبوتروں کی ویکسین کا استعمال کیوں ضروری ہے
- کبوتروں کی پھڑکیں اور خصوصی احتیاط